کسی کو بُرا کہنےوالے ہمیشہ خود بُرے بنتے ہیں
ہم چار بہن بھائی ہیں۔ گھر والے مجھ سے بہت محبت کرتے ہیں۔ مگر کبھی کوئی سچی بات کہہ دوں تو برا الگ جاتا ہے، پھر سب لوگ مجھ سے ناراض ہو جاتے ہیں۔ لگتا ہے گھر میں میری کوئی حیثیت نہیں۔ جب میرا موڈ اچھا ہوتا ہے تو سب کچھ ٹھیک لگتا ہے۔ یہی حال دفتر میں ہے۔ اچھی شخصیت ہونے کے باوجود لوگ مذاق اڑاتے ہیں۔ پیٹھ پیچھے برائی کرتے ہیں۔ میں کسی ایک کو برا بھلا کہوں تو صرف اسی کو برا لگنا چاہیے اور لوگ کیوں برا مانتے ہیں۔ یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں۔ (عرفان، بہاولپور)
مشورہ:اچھی شخصیت وہ نہیں ہوتی جو خود کو پسند ہو لیکن اردگرد کے لوگ ناراض ہوں۔ خوشی اور غمی کا انحصار موڈ پر ہو۔ اچھائی یہ ہے کہ فرد دوسروں کے ساتھ اختلافات کو تخریب کے بغیر حل کرسکے۔ سچی بات کہنے کا بھی سلیقہ ہوتا ہے۔ پھر وہ بری نہیں لگتی بلکہ اصلاح کا سبب بن جاتی ہے۔ ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ کسی کو برا بھلا کہنے والے دوسروں کی نظروں میں خود برے بن جاتے ہیں یہی حال غصہ کرنے والوں کا ہے، اس کو غصہ کرتے دیکھ کر اور لوگ بھی نصیحت لیتے ہیں کہ دور رہیں۔ اپنی بہتری کے لیے پیٹھ پیچھے برائی کی پروا نہ کریں۔
نفسیاتی مسائل
سکول نہ جانے کی ضد
میرا بیٹا پانچویں جماعت میں پڑھتا ہے۔ میں صبح اس کو سکول بھیج کر والدہ کے گھر چلی جاتی تھی اور وہ بچوں میں کھیل کر سکول کے وقت پر گھر آجاتا۔ کتنے ہی دن مجھے معلوم نہ ہوا۔ جب سکول سے فون آیا کہ کیا وجہ ہے بچہ سکول نہیں آرہا تو میں بے حد پریشان ہوئی ڈانٹا، پٹائی بھی کروائی لیکن اس نے نہیں بتایا کہ وہ سکول کیوں نہیں گیا۔ اب اس کے والد اس کو سکول چھوڑ کر آرہے ہیں۔ پڑھنے میں کمزور ہے۔ روز صبح روتا ہے کہ سکول نہ بھیجا جائے۔ (ثوبیہ، کراچی)
یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ بچہ پڑھنے میں شروع سے کمزور ہے یا چھٹیاں کرنے کی وجہ سے کلاس میں پیچھے رہ گیا۔ اسے معمول سے زیادہ وقت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو کلاس کے بچوں کے برابر لے آئے۔ ٹیچر سے بات کرکے برتائو میں نرمی کی درخواست بہتری کا سبب ہوگی۔ عام طور پر سکول سے بھاگنے والے بچوں کو مجرم سمجھ کر سخت سزائیں دی جاتی ہیں۔ چھوٹے بچے سکول نہ جانا چاہئیں تو وجوہات کا اندازہ لگانا ضروری ہوتا ہے۔ مثلاً والدین دیگر اہل خانہ کا رویہ زیر غور لائیں، اس کے علاوہ سکول میں اساتذہ کا طریق تعلیم، کلاس میں طلباء کا برتائو۔ دوستوں کے بارے میں معلومات اور بچے کا اپنا ذہنی رحجان جاننا ضروری ہے۔ یہ تمام معلومات بچے کے مسائل کو سمجھنے اور تعلیم میں بہتری لانے کے لیے اہم ہوتی ہیں۔
بے قابو غصہ
میرا مسئلہ گھر اور باہر کے لوگوں سے متعلق ہے۔ چند منٹ کے لیے مرضی کے خلاف بات پر غصہ آتا ہے اور بہت کچھ ہو جاتا ہے۔ کل کی بات ہے میں نے اپنا لیپ ٹاپ اٹھا کر پھینک دیا۔ کتنے ہی موبائل فون توڑ چکا ہوں۔ گھڑیاں توڑی ہیں۔ اب ایسا ہوتا ہے کہ سڑک پر کسی کی غلطی برداشت نہیں ہوتی، دل چاہتا ہے گاڑی ٹکرادوں۔ اب بڑے بھائی نے اپنی گاڑی دینی چھوڑ دی اور مجھے موٹر سائیکل سے سفر کرنا پڑر رہا ہے۔ حادثہ ہوتے ہوئے بچا تیز رفتار ٹرک اتنے برابر سے گزرا کہ میں موٹر سائیکل سمیت اس کے نیچے آنے سے بچ گیا۔ ایک دوست ساتھ تھا، اس نے سمجھایا۔ (عمیر ضیاء۔ نامعلوم)
غصہ کرنے والے لوگ مرضی کے خلاف بات ہونے کی شکایت کرتے ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ غصہ کو اپنے قابو میں رکھنے کی کوشش نہیں کرتے اور خود غصے کے قابو آجاتے ہیں۔ تب وہ توڑ پھوڑ کرکے اپنا بھی نقصان کرنے سے گریز نہیں کرتے، جیسا کہ آپ کے ساتھ ہورہا ہے۔ اس طرح کا غصہ کئی نفسیاتی امراض کی علامت ہے۔ اس حقیقت کو قبول کریں کہ خلاف مزاج باتیں ہوں گی اور سڑک پر لوگ ٹریفک کے قوانین کی پابندی بھی نہیں کریں گے۔ آپ کو دوسروں کی اور اپنی غلطی سے بچنا ہے۔ غصہ کی وجہ ہونے پر بھی پرسکون ہوکر اپنے مقصد تکمیل کرنا ذہنی صحت ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رنگے ہاتھوں
میرے بھائی کی عمر سولہ سال ہے مجھے لڑکوں نے بتایا کہ وہ ’’شیشہ بار‘‘ گیا تھا۔ یہ سن کر بہت برا لگا۔ فوراً ہی والدہ کو بتایا وہ بھی افسوس کرنے لگیں۔ والد دبئی میں ہیں۔ انہیں بتانا باقی ہے۔ سوچتا ہوں پہلے بھائی کو رنگے ہاتھوں پکڑوں پھر بات کروں۔ یہ بھی خیال آتا ہے دوستوں کے سامنے اس کی بے عزتی ہوگی۔ میری مثالیں دے گا۔ (اسامہ، کراچی)
اگر آپ خود کسی عادت کا شکار ہیں تو فوری طور پر اپنی اصلاح کریں تاکہ نصیحت پُر اثر ہو۔ ابھی تو بھائی کے حوالے سے سنی سنائی بات ہے، کبھی دیکھ بھی لیں تو اس وقت کچھ نہ کہیں۔ انجان بن جانا بھی بہتر ہوگا۔ پھر مناسب موقع دیکھ کر تذکرہ کریں کہ لڑکے کتنے بے وقوف ہیں جو شیشہ کی عادت کا شکار ہوکر تمباکو نوشی میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ خوشبو کے نام پر زہر پھیپھڑوں میں اتار رہے ہیں۔ پھر دیکھیں اور غور کریں کہ اس کی کیا رائے ہے۔ اس کے ساتھ اس پر اعتماد اور بھروسہ کرتے ہوئے کہیں کہ تم سے ایسی کوئی امید نہیں۔ مجھے یقین ہے تم ایسے لڑکوں کے ساتھ بھی نہیں رہتے ہوگے۔ بچوں اور نوعمر لڑکوں کی غلطیوں پر رنگے ہاتھوں نہیں پڑکنا چاہیے۔ اس طرح وہ نڈر ہو جاتے ہیں اور انہیں غلطیاں دہراتے ندامت نہیں ہوتی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں